How motorways were built in Pakistan: A secret history
کل میں نے ایک معصوم سی ٹویٹ کی کہ لاہور میٹرو کے پروجیکٹس میں سفر کرنے کا موقع ملا۔ چلتے چلتے عمران خان کا بھی شکریہ ادا کر دیا۔ یار لوگ پڑ گۓ۔ درجنوں نے گالیاں دیں اور کہا کہ یہ سب تو شہباز شریف اور نواز شریف کا کارنامہ ہے۔ میں نے گالیوں کا بُرا نہیں منایا کیوں کہ اِن لوگوں کو تاریخ کا علم نہیں۔
بہت کم لوگوں کو پتہ ہے کہ عمران خان نے ۱۹۹۲ کے عالمی کپ میں منت مانی تھی کہ میں اگر جیت گیا تو ملک میں پہلی موٹروے بنواؤں گا۔ ملک واپسی پر نواز شریف سے ملے اور کہا کہ آپ جانتے ہیں میرے پاس سب کچھ ہے، بس ملک میں ایک موٹروے کی کمی ہے۔ آپ ایسا کریں کہ اسلام آباد سے لاہور موٹروے بنادیں، میں اپنی جیب سے خرچہ ادا کروں گا مگر ایک وعدہ کریں کہ کہیں میرا نام نہیں آیۓ گا۔ آپ کو پتہ ہے کہ مجھے نمود و نمائش سے سخت نفرت ہے۔
اِس خاموش مفاہمت کے نتیجے میں ایم۔۲ بنی۔ جو پیسے بچ گۓ اُس سے ایم۔۳، ایم۔۴، ایم۔۵ بنی۔ فنڈز میں جو کمی رہتی تھی وہ چین نے پوری کردی۔
اِسی طرح ۲۰۱۱ کے مینارِ پاکستان کے جلسے کے فوراً بعد عمران خان نے شہباز شریف سے کہا کہ لاہور میں میٹرو شروع کرواؤ، یادگار چوک کو ماڈرن فلائ اوور میں تبدیل کرو تاکہ نشانی رہے کہ عمران خان کا جلسہ یہاں ہوا تھا۔ میٹرو کو پیار سے جنگلہ بس کا نام دیا۔ اِس وقت تک عمران خان کے شوکت خانم ہسپتال کے بینک اکاؤنٹس میں کافی اضافی ڈالر تھے شہباز شریف نے اُن پیسوں سے ترکی سے بسیں منگوائیں۔
مستقبل میں دیکھتے ہوؑے ۲۰۱۴ تک عمران خان کو صاف معلوم ہوگیا کہ مجھے ٹیم بھی اچھی نہیں ملی اور قوم بھی اچھی نہیں ملی تو کہا کہ قومیں سڑکوں، موٹرویز، اور میٹرو وغیرہ سے نہیں بنتیں۔ اِسی لیے وہ ڈی چوک سے بارہا یہ نعرے لگاتے نظر آۓ۔ اُن کو اپنی حلال کی کمائ ضائع ہوتی نظر آرہی تھی۔
اِسی لیے جب وہ ۲۰۱۸ میں اقتدار میں آۓ، تو آتے ہی ڈیسکان کے سربراہ عبدالرزاق داؤد، جو اب اُن کے مشیر تھے، اُن کے ذریعے دنیا کو پیغام دیا کہ ہم چینی منصوبوں کا ازسرنو جائزہ لیں گے۔ جائزہ لے کر اُنہوں نے سی پیک کے تمام منصوبوں کو روک دیا۔
اِس ارادے میں اِتنی مضبوطی دکھائی کہ اپنے اقتدار تک کو خاطر میں نہ لاۓ۔ اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا۔ کہا یا سڑکیں بنیں گی یا عمران خان رہے گا۔ سائفر وغیرہ تو سادہ لوح عوام کے لیے محض ایک نعرہ تھا۔
اب ٓاپ ہی بتائیں کہ میں اگر عمران خان کا شکریہ ادا نہ کروں تو کس کا کروں؟
It has been less than 24 hours being in Lahore and I have already travelled in three modes of mass transit - OLMT train, Metro bus, and Speedo feeder bus. Thank you Imran Khan for building this infrastructure in Pakistan🇵🇰. 1/3 @MediaIMC pic.twitter.com/NA53XERK6c
— Wali Zahid (@walizahid) July 24, 2023
Wali Zahid
Wali Zahid is a longtime China watcher and a Pakistan futurist. An award-winning journalist, he writes on issues of significance to Pakistan and CPEC & BRI.
Related posts